donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Halim Sabir
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* کبھی دریا ابل بھی سکتا ہے *
کبھی دریا ابل بھی سکتا ہے
بستیوں کو نگل بھی سکتا ہے

گر بھی سکتا ہے لڑکھڑا کے کوئی
گرتے گرتے سنبھل بھی سکتا ہے

اس کے چلنے پہ شرط مت باندھو
آدمی ہے پھسل بھی سکتاہے

مطلبی شخص کا بھروسہ کیا؟
کبھی دیدہ بدل بھی سکتا ہے

آج ہونٹوں سے پھول جھڑتے ہیں
کل وہ شعلہ اُگل بھی سکتاہے

ہارے دشمن سے بھی رہو ہشیار
پھر کوئی چال چل بھی سکتا ہے

ہم سے پیچھے جو آج ہے صابرؔ
کل وہ آگے نکل بھی سکتاہے
******************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 269