* کسی کو نہ تکلیف پہنچے کسی سے *
کسی کو نہ تکلیف پہنچے کسی سے
یہی چاہتا ہے خدا آدمی سے
کبھی زندگی موت سے خوبصورت
کبھی موت بہترلگے زندگی سے
اندھیرا تو اس کے لئے زندگی ہے
شکایت کرے رات کیوں تیرگی سے
کہیں بستیوں کو نہ دریا بنادے
یہ دریا جو بہتاہے دریا دلی سے
ندی جاکے خود اُس سے ملتی ہے صابرؔ
سمندر نہیں آکے ملتا ندی سے
****************** |