* وہ مجھے منزلوں کا پتا دے گئے *
وہ مجھے منزلوں کا پتا دے گئے
میرے اسلاف جو نقشِ پا دے گئے
جیتے جی تو بہت کچھ اُنہوں نے دیا
آخری دم بھی مجھ کو دعا دے گئے
آپ نے کیوں غلط اُس کو سمجھا نہیں
آپ کو جو غلط مشورہ دے گئے
راہ بھٹکے ہوئے کچھ مسافر ملے
بھٹکے قدموں کو جو راستا دے گئے
حوصلہ ہار بیٹھے تھے جو لوگ خود
وہ جہاں والوں کو حوصلہ دے گئے
صابرؔ ایسے بھی محسن مرے تھے کہ جو
کر کے بے آسرا ، آسرا دے گئے
******************* |