* ہم حقیقت سے کریں صرفِ نظر ممکن نہی *
ہم حقیقت سے کریں صرفِ نظر ممکن نہیں
مان لیں نا معتبر کو معتبر ممکن نہیں
زندہ رہنا ہے تو جینے کا ہنر بھی سیکھ لو
سانس لینا اس جہاں میں بے ہنرممکن نہیں
ایک اک پل کی خبر رکھتی ہے دنیا آجکل
اب زمانے سے چھپے کوئی خبر ممکن نہیں
جو نظر پہچانتی ہے اصلی و نقلی کا فرق
سنگریزے کو کہے لعل و گہر ممکن نہیں
کوئی بھر سکتا نہیں اہلِ ہوس کے پیٹ کو
اِس قدر وہ چاہتے ہیں جس قدر ممکن نہیں
شوق کہتا ہے ٹھہر مت ، آگئی منزل قریب
راہ ایسی ہے کٹھن آگے سفر ممکن نہیں
ایک لمبی داستاں ہے داستانِ زندگی
ہو بیاں صابرؔ بہ لفظِ مختصر ممکن نہیں
***************8888 |