* جمشید عادلؔ کی تان سن کے کھنچ جاتی *
جمشید عادلؔ کی
تان سن کے کھنچ جاتی ہیں
ساری رگیں دل کی
ء
کیوں نہ جمیل احمد
جیسے بھی ہو کہہ کے غزل
ہوتے خوش بے حد
ء
ہیں چراغ مسکینی
جن کے روئے سخن پر ہے
فکر و فن کی رنگینی
ء
عشق میں ہوگئے چوپٹ
کیوں چھوڑیں چوپٹ بنارسی
لیلیٔ ہزل کی چوکھٹ
*** |