* زندگی میں خوشنما آثار لے آئیں گے ہ *
زندگی میں خوشنما آثار لے آئیں گے ہم
اپنے گھر میں عالمی بازار لے آئیں گے ہم
تم ہمیں اک بار پھر محکوم کر کے دیکھ لو!
پھر دلوں میں جذبۂ ایثار لے آئیں گے ہم
اُن کی سچائی کا لہجہ بے اثر ہوجائے گا
جھوٹ میں وہ گرمیٔ گفتار لے آئیں گے ہم
وعدۂ ماضی ہمارے بھول جائیں گے سبھی
وعدۂ فردا کے جب انبارلے آئیں گے ہم
ایک ہی دیوار آنگن میں ہمارے کیوں رہے
رفتہ رفتہ اور بھی دیوار لے آئیں گے ہم
مت کہو صابرؔ کہ ہے اِس شہر میں سب خیریت
پھر تمہارے سامنے اخبار لے آئیں گے ہم
************** |