* ہیں وہ سخنور بیشک *
ہیں وہ سخنور بیشک
دیتے ہیں عنبر شمیم جو
درِ سخن پر دستک
ء
کہتے ہیں چست غزل
کیوں کہتے عنبر صدیقی
سخت و سست غزل
ء
کیوں چھوڑیں وہ قلم
لکھ سکتے ہیںعمر غزالی
روز و شب پیہم
ء
اب حسین شائق
لکھ لیتے ہیں افسانے
پڑھنے کے لائق
ء
عاقبؔ ٹیٹا گڑھی
جن کو ہر دم کہنے کی
دُھن ہے سرپہ چڑھی
*** |