* کتنے موضوع کو تحریر نہ دے پائے ہم *
کتنے موضوع کو تحریر نہ دے پائے ہم
کوئی صورت کوئی تصویر نہ دے پائے ہم
روزِ روشن کو ہی کرتے رہے روشن ہر روز
شبِ تاریک کو تنویر نہ دے پائے ہم
خوف بن کر وہ ڈراتا رہا دن رات ہمیں
پائے عفریت کو زنجیر نہ دے پائے ہم
اپنے بچوں کو تہہِ دل دعائیں جو دیں
اُن دعائوں کو بھی تاثیر نہ دے پائے ہم
کربلا کتنی بنا ڈالی یزیدوں نے یہاں
آج تک ایک بھی شبیرّ نہ دے پائے ہم
یوں تو گیسوئے سخن ہم نے سنوارے صابرؔ
شوخیٔ زلفِ گرہ گیر نہ دے پائے ہم
************** |