* نظر نے جذبۂ الفت کا احترام کیا *
نظر نے جذبۂ الفت کا احترام کیا
زبان کر نہ سکی جو نظر نے کام کیا
لرز کے رہ گئے جب ہونٹ گفتگو کیلئے
نظر ملا کے نظر نے انہیں سلام کیا
ابھی شروع ہوا تھا فسانۂ شب وصل
کہ آکے صبح نے اعلانِ اختتام کیا
کسی نے لا کے مصلیٰ بچھا یا میرے لئے
کسی نے ساغر و مینا کا اہتمام کیا
خزاں کا دَور جو آیا تو کر لیا توبہ
بہار آتے ہی توبہ کو غرقِ جام کیا
بدل کے رہ گیا فرعونِ وقت کا لہجہ
زبانِ حضرت موسیٰ میں جب کلام کیا
غزل تو ہوگئی مقطع نہیں ہوا صابرؔ
لگایا زور بہت سارا دن تمام کیا
******************* |