* بھولے بسرے ہوئے غم یاد آئے *
بھولے بسرے ہوئے غم یاد آئے
آپ کے قول و قسم یاد آئے
آپ تو یاد بہت آئے ہمیں
کیا کبھی آپ کو ہم یاد آئے
یاد آئی کبھی افسردہ خوشی
کبھی ہنستے ہوئے غم یاد آئے
دشمنوں کا جو ہوا ذکر کبھی
دوستوں کے بھی ستم یاد آئے
کر رہے تھے جو مری ہم قدمی
ہر قدم پر وہ قدم یاد آئے
جن سے ملتے تھے گلے اہل دیر
آج وہ اہلِ حرم یاد آئے
ہوگئے جب وہ جہاں سے رخصت
تب انہیں اہلِ قلم یاد آئے
**************** |