* جب سے ہم نے صبر کرنے کا تہیہّ کرلیا *
جب سے ہم نے صبر کرنے کا تہیہّ کرلیا
ظلم ڈھانا اُس نے بھی اپنا رویہّ کرلیا
تند موجوں نے بھی اُس کے حوصلے کی داد دی
ڈوبنے والے نے جب تنکے کو نیّا کرلیا
ناخدا نے چھوڑ دی پتوار جب تھک ہار کے
میں نے اپنے عزم محکم کو کھویّا کرلیا
زندہ قوموں نے پہنچ کر موت کی وادی میں بھی
زندہ رہنے کے لئے ساماں مہیاّ کرلیا
پستیوں میں رہ کے بھی تھا حوصلہ جس کا بلند
اُس نے خود کو ہمسرِ اَوجِ ثریاّ کرلیا
کم کمائی پر بھی تھی اُس پر بچت کی دھن سوار
آخر اُس نے جمع صاؔبر نے سو روپیا کر لیا
*** |