* چہرگی ، بے چہرگی کا کرب *
چہرگی ، بے چہرگی کا کرب
اپنا اپنا ہے سبھی کا کرب
غم زدہ انسان کیا جانے
عیش و عشرت میں خوشی کا کرب
آدمی اُس کو نہیں کہتے
جو نہ سمجھے آدمی کا کرب
درد مند انساں سمجھتے ہیں
ہنستے چہروں پر ہنسی کا کرب
موت کی تکلیف دو پل کی
زندگی بھر زندگی کا کرب
رات بھر جل جل کے سہتی ہے
شمع کی لَو روشنی کا کرب
چیر دیتا ہے جگر صابرؔ
غم میں ڈوبی نغمگی کا کرب
*** |