* اہلِ حق بھی آگئے اب اُن کی محفل کے ق *
اہلِ حق بھی آگئے اب اُن کی محفل کے قریب
مصلحت کوشی اُنہیں لے آئی باطل کے قریب
سر سے اُونچا ہو جہاں پانی وہی ہے ڈوبنا
اب کوئی منجدھار میں ڈوبے کہ ساحل کے قریب
سخت مشکل سے بھی ہم پہنچے نہ آسانی کے پاس
کتنی آسانی سے پہنچے لوگ مشکل کے قریب
اُس گھڑی ثابت قدم رہنا بڑا دشوار ہے
ڈگمگاتے ہیں قدم جب آکے منزل کے قریب
سامنے مقتول کے جو کررہے تھے احتجاج
ہوگئے گونگے سبھی جب آئے قاتل کے قریب
اُن کی یادوں سے نہ ہم غافل رہے صابرؔ کبھی
وہ نظر سے دُور رہ کر بھی رہے دل کے قریب
*** |