* جگمگائی اُن کے بام و دَر کی دھوپ *
جگمگائی اُن کے بام و دَر کی دھوپ
پڑگئی پیلی ہمارے گھر کی دھوپ
پھوس کا چھپّر ہوا میں اُڑ گیا
گھر کے اندر آگئی باہر کی دھوپ
اُن کے سر پر ہے زمانے بھر کی چھائوں
اور میرے سر پہ دنیا بھر کی دھوپ
کررہا ہے سائے میں آرام وہ
میرے َسر پر رکھ کے اپنے سر کی دھوپ
چند لمحوں میں کروڑوں میل سے
کیسے اُڑ کر آگئی بے پر کی دھوپ
سوچئے تو کانپ اٹھتا ہے جگر
کیا غضب کی ہوگی وہ محشر کی دھوپ
سب تھے صابرؔ در بدر کی چھائوں میں
چھانتے ہم رہ گئے در در کی دھوپ
*** |