* دیکھتا ہے اُنہیں حیرت سے زمانہ چپ *
دیکھتا ہے اُنہیں حیرت سے زمانہ چپ چاپ
ظلم پر آج ہے منصف کا گھرانا چپ چاپ
خونِ نا حق پہ خمو ش آپ تو رہ سکتے ہیں
آپ کی طرح رہے کیسے زمانہ چپ چاپ
بے وقوفوں کے سوالوں کا وہ کیا دیتے جواب
عقلمندی تھی اِسی میں رہے دانا چپ چاپ
وہ توبکتا ہی رہے گا کبھی کچھ اور کبھی کچھ
کیسے ممکن ہے رہے کوئی دوانہ چپ چاپ
آیا طوفاں کی طرح وہ ، گیا آندھی کی طرح
اُس کا آنا تھا نہ چپ چاپ نہ جانا چپ چاپ
پے بہ پے ہم پہ چلاتے رہے وہ تیرِ ستم
اور ہم بنتے رہے اُن کا نشانہ چپ چاپ
ہاتھ جب روک لئے اہل قلم نے صابرؔ
ہر کہانی رہی چپ چاپ فسانہ چپ چاپ
*** |