* کر پاتے نہیں فیصلے شاہوں کے بیانا *
کر پاتے نہیں فیصلے شاہوں کے بیانات
چلتے ہیں عدالت میں گواہوں کے بیانات
منزل کا پتہ دیتے ہیں کچھ نقشِ کفِ پا
کچھ نقشِ قدم ہوتے ہیں راہوں کے بیانات
الزام لگائے گئے جب ننگے سروں پر
لائے گئے دستاروں کلاہوں کے بیانات
تھا کون جو مظلوم کی فریاد کو سنتا
ہونٹوں پہ سسکتے رہے آہوں کے بیانات
اظہار جو کر پاتے نہیں اپنی زباں سے
پڑھ لیتے ہیں لوگ اُن کی نگاہوں کے بیانات
دیتے وہ مجھے داد مرے جرم کی صابرؔ
سن لیتے اگر میرے گناہوں کے بیانات
*** |