* میرے رفیق یوں نہ لگا دل پہ سخت چوٹ *
میرے رفیق یوں نہ لگا دل پہ سخت چوٹ
برداشت کر نہ پائے دلِ لخت لخت چوٹ
جو چوٹ کھا کے وقت کی ہوتے ہیں کامراں
اُن کے لئے ہے باعثِ خوبیٔ بخت چوٹ
رہتے ہیں عافیت سے زمیں بوس گھاس پات
کھاتے ہیں آندھیوںمیں تناور درخت چوٹ
جب پائے انقلاب کی ٹھوکر میں آگئے
تو سہہ نہ پائے سلطنت و تاج و تخت چوٹ
اپنوں نے میرے ساتھ کیا ناروا سلوک
صابرؔ لگے نہ کیوں مرے دل پر کرخت چوٹ
*** |