* کوئی بکتا ہو اگر دن رات جھوٹ *
کوئی بکتا ہو اگر دن رات جھوٹ
کیوں نہ سمجھی جائے اُس کی بات جھوٹ
سچ کے آگے جھوٹ کی چلتی نہیں
کیسے دے پائے گا سچ کو مات جھوٹ
بات سچی ہم سناتے ہیں اُنہیں
وہ سمجھتے ہیں ہماری بات جھوٹ
سچ کے گاہک آجکل ملتے نہیں
بک رہا ہے خوب ہاتھوںہات جھوٹ
جو کیا کرتے تھے نفرت جھوٹ سے
وہ بھی اب بکنے لگے دن رات جھوٹ
جھوٹ کے صابرؔ نہیں ہوتے ہیں پائوں
ہے اپاہچ جھوٹ بے اوقات جھوٹ
*** |