* کھڑکی ، دروازہ ، بانس ، چھپر بانٹ *
کھڑکی ، دروازہ ، بانس ، چھپر بانٹ
باپ کا گھر ہے سب برابر بانٹ
رہ خوشی میں پڑوسیوں کے شریک
اُن کے دکھ درد کو بھی مل کر بانٹ
زندگی کرب بن گئی ہے آج
راحتوں کی سبیل گھر گھر بانٹ
بانٹ اگر ایک ہاتھ سے خیرات
دوسرے ہاتھ سے چھپاکر بانٹ
چند کوزوں سے اُن کا کیا ہوگا
بھیڑ پیاسوں کی ہے سمندر بانٹ
بنٹ رہی ہے وزارت و کرسی
ہورہی ہے یہاں بھی بندر بانٹ
خار و خس بانٹتا ہے کیا صابرؔ
بانٹنا ہے اگر گلِ تر بانٹ
*** |