* کچھ تو ہے مجھ میں کمی کا باعث *
کچھ تو ہے مجھ میں کمی کا باعث
میری افسردہ دِلی کا باعث
کبھی انسان کی مجبوری بھی
ہوئی وعدہ شکنی کا باعث
رشک احساس ہے کم مائیگی کا
ہے حسد بے ہنری کا باعث
بن گئی تیز مسافر کی تھکن
راہ میں سُست روی کا باعث
بن گئی ہے مری ناکامی اب
اُن کی پُر طنز ہنسی کا باعث
شدّتِ غم سے نہ گھبرا صابرؔ
فرطِ غم بھی ہے خوشی کا باعث
*** |