* چاہے دہلی کے ہوں یا لاہور کے رسم و ر *
چاہے دہلی کے ہوں یا لاہور کے رسم و رواج
ہر جگہ ہیں اپنے اپنے طور کے رسم و رواج
ہر قبیلہ ہے مہذّب اپنے اپنے طور پر
ہر قبیلے کے ہیں اپنے طور کے رسم و رواج
اپنے ہمسائے کے دکھ سکھ بانٹتے تھے مل کے لوگ
کتنے اچھے تھے پرانے دَور کے رسم و رواج
ابتدائی عہد کے انسان اَن پڑھ ہی سہی
اُن کے بھی تھے اجتماعی طور کے رسم و رواج
چاہے تھوڑی یا بہت ہو مصلحت ہے سب کے ساتھ
مصلحت آمیز ہیں ہر دَور کے رسم و رواج
وہ صلہ رحمی پہ قائم رہ نہیں سکتے کبھی
جور پر مبنی ہیں اہلِ جور کے رسم و رواج
ہیں اِسی دنیا میں کچھ رسم و رواج ایسے عجیب
کھو لتے ہیں باب فکر و غور کے رسم و رواج
*** |