* آہ بے کار نہ کھینچ *
آہ بے کار نہ کھینچ
اے دلِ زار نہ کھینچ
تجھ سے مانگے جو پناہ
اُس پہ تلوار نہ کھینچ
عمر میں ہوں جو بڑے
اُن کی دستار نہ کھینچ
توڑ مت عہدِ وفا
دستِ اقرار نہ کھینچ
تجھ سے آگے جو چلے
اُس کی رفتار نہ کھینچ
ہاتھ محنت سے کبھی
صابرِؔ زار نہ کھینچ
*** |