* دشمنوں کے وار سے بچ *
دشمنوں کے وار سے بچ
دوستوں کے پیار سے بچ
رکھ لباسِ عامیانہ
جبّہ و دستار سے بچ
بحث میں مت پڑ زیادہ
حجت و تکرار سے بچ
ہے علامت بزدلی کی
خوف کے آزار سے بچ
موت کیا مارے گی تجھ کو
زندگی کی مار سے بچ
ہر کسی کے آگے صابرؔ
کرب کے اظہار سے بچ
*** |