donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Halim Sabir
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* غرض کی دوستی کا ہے مزہ تلخ *
غرض کی دوستی کا ہے مزہ تلخ
ہوا کرتا ہے ِاس کا تجربہ تلخ

یہ تلخی گھول دی کس نے فضا میں
کہ اب محسوس ہوتی ہے ہوا تلخ

اگر چہ کہہ گیا وہ مسکرا کر
مگر جملہ کہا اُس نے بڑا تلخ

ہے تلخی جس قدر آبِ بقا میں
نہیں ہے اِس قدر آبِ فنا تلخ

یہ آمیزہ ہے دونوں کیفیت کا
شرابِ ناب شیریں، ذائقہ تلخ

ہمیں وہ ڈانٹ بھی لگتی ہے پیاری
اگر لہجہ نہ ہو حد سے سوا تلخ

کہی میں نے جو سچی بات صابرؔ
زمانے کو لگی میری نوا تلخ
***
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 264