* ہوگا جب دن کی طرف رات کا رخ *
ہوگا جب دن کی طرف رات کا رخ
ماند پڑ جائے گا ظلمات کا رخ
ہو اگر ذہن میں ہیجان بپا
کیسے یکسو ہو خیالات کا رخ
پیش کرتے ہیں وہ جب بات اپنی
پھیر دیتے ہیں مری بات کا رخ
دیکھ کر شہر کی رنگین فضا
لوگ کر تے نہیں دیہات کا رخ
ہوش اُڑ جاتے ہیں رستم کے بھی
دیکھ کر مرگِ مفاجات کارخ
جگمگاتی ہوئی سورج کی کرن
جگمگا دیتی ہے ذرّات کارخ
انقلاب ایسا کوئی آئے کہ جو
پھیر دے گردشِ حالات کا رخ
*** |