* چھوٹ گئے برسات میں دیوار و در کے پی *
چھوٹ گئے برسات میں دیوار و در کے پیوند
نوچ دیئے بھیگے موسم نے چھپّر کے پیوند
گھر کی عزت گھر میں رہے گی اُونچی کھڑکی رکھ
باہر والے دیکھ نہ پائیں اندر کے پیوند
دامن ِدل کے اُدھڑے بخیئے ڈھانپ لئے ہم نے
لیکن چھپ کر رہ نہ سکے چہرے پر کے پیوند
کرسی والوں کو بھی ہم نے کھٹیے پر دیکھا
مخمل کے کرتے پر دیکھے کھدّر کے پیوند
ہیں وہ بھی پیوند مگر پیوند نہیں لگتے
تاجوروں کے تاج میں لعل و گوہر کے پیوند
جب کوئی تہوار کا موقع آتا ہے صابرؔ
غائب ہوجاتے ہیں تکییٔ بستر کے پیوند
*** |