* وہ ہوئے جور و جفا کے پابند *
وہ ہوئے جور و جفا کے پابند
ہم رہے صبر و رضا کے پابند
گرچہ تعداد میں تھوڑے ہی سہی
لوگ کچھ تو ہیں وفا کے پابند
وہ زمانہ بھی زمانہ کیا تھا
لوگ تھے عہدِ وفا کے پابند
دل میں روشن ہوئی جینے کی اُمید
ہوگئے جب سے دوا کے پابند
جب پڑا وقت خدا یاد آیا
ہوگئے حکمِ خدا کے پابند
ہاتھ اُٹھاتے ہیں خدا کے آگے
ہم بھی صابرؔ ہیں دعا کے پابند
*** |