* مل گئے خاک میں سب ابرہہ کے فیل کے جھ *
مل گئے خاک میں سب ابرہہ کے فیل کے جھنڈ
چھا گئے اُن کے سروں پر جو ابابیل کے جھنڈ
اُن کی تربت پہ دیا ایک بھی جلتا نہیں آج
جن کے محلوں میں ضیا بار تھے قندیل کے جھنڈ
جس طرف دیکھئے ہے مجمعِ دریوزہ گراں
بھوک پھرتی ہے لئے کاسہ و زنبیل کے جھنڈ
بستیاں شہر کی اب لگتی ہیں مرگھٹ کی طرح
آسمانوں پہ اُمڈ آئیں نہ کیوں چیل کے جھنڈ
جانبِ پشت تعاقب میں ہزاروں فرعون
آگے تاحدِّ نظر پھیلے ہوئے نیل کے جھنڈ
صحنِ کعبہ سے نکالے جو گئے تھے صابرؔ
کعبۂ دل میں گھس آئے وہ عزازیل کے جھنڈ
*** |