* ڈرتے نہیں ہیں دیکھ کے ہم جنگ کا محا *
ڈرتے نہیں ہیں دیکھ کے ہم جنگ کا محاذ
دیکھا ہے ہم نے جنگ میں ہر ڈھنگ کا محاذ
ہوتے ہیں گام گام پہ خطرے چھپے ہوئے
دشوار و پرخطر ہے رہِ تنگ کا محاذ
پائی جنہوں نے آئینہ خانے میں پرورش
کیا سر کریں گے معرکۂ سنگ کا محاذ
ملتے ہیں سات رنگ گلے آسمان پر
جب کھولتی ہے قوسِ قزح رنگ کا محاذ
دھیمے ُسروں کی قدر زمانے میں اب کہاں
اُونچے سروں میں کھول دف و چنگ کا محاذ
پورس کی جیت تو ہوئی دل کے محاذ پر
جیتا سکندر اعظم اگر جنگ کا محاذ
صابرؔ ہے تجربات کی کنجی ہمارے پاس
کھولیں گے شعر میں نئے آہنگ کا محاذ
*** |