* دیکھا اُنہیں بحالتِ غربت زمین پر *
دیکھا اُنہیں بحالتِ غربت زمین پر
جن کی کھڑی تھی اُونچی عمارت زمین پر
شکوہ یہ آسمان کو اہلِ زمیں سے ہے
کرتے ہیں آسماں کی شکایت زمین پر
جنگ و جدل نے آج اُنہیں تاراج کردیا
آباد تھے جو شہر محبت زمین پر
شوقِ بہشت اُس کو جہنم میں لے گیا
شدّاد نے بنائی تھی جنت زمین پر
برباد کر کے چھوڑیں گے اہلِ جہاں اُنھیں
بکھرے ہیں جو مناظر قدرت زمین پر
کر کے خلا کی سیر جو مشہور ہوگئے
پائی مگر اُنہوں نے بھی شہرت زمین پر
*** |