* قرمزی ، سبز ، سنہری چادر *
قرمزی ، سبز ، سنہری چادر
اوڑھ لی گائوں نے شہری چادر
ایسی چادر بھی کوئی چادر ہے
پورے تن پر جو نہ ٹھہری چادر
پیڑ کے سائے میں سوجاتے ہیں
اوڑھ کر لوگ دوپہری چادر
سرد موسم میں یہ بے چارے غریب
اوڑھے رہتے ہیں اکہری چادر
سو نہ پائیں گے بڑے لوگ یونہی
چاہئے فرش ، مسہری ، چادر
بے ردا کوئی زمانے میں نہیں
سب کے سر پر ہے سپہری چادر
چھپ گیا دھوپ کا چہرہ صابرؔ
چھائی جب ابر کی گہری چادر
*** |