* آسان راستوں کے سفر کا ہے لطف اور *
آسان راستوں کے سفر کا ہے لطف اور
مشکل ترین راہ گزر کا ہے لطف اور
آرام تو کرائے کے بنگلے میں ہے ضرور
اپنا ہو جب تو پھوس کے گھر کا ہے لطف اور
دیتا ہے سائبان بھی سایہ ہمیں، مگر
گرمی میں سایہ دار شجر کا ہے لطف اور
اَوروں کے غم میں آپ تڑپ کر تو دیکھئے
واللہ اِس میں دردِ جگر کا ہے لطف اور
دل جھوم جھوم اُٹھتا ہے رم جھم کے ساز پر
ساون کی رُت میں شام و سحر کا ہے لطف اور
صابر ؔنہ پوچھ کیفیت آمد کے شعر کی
ٹپکے جو شاخ سے تو ثمر کا ہے لطف اور
*** |