* کس طرح ہوتا وہاں ہم سب کا ذکر *
کس طرح ہوتا وہاں ہم سب کا ذکر
ہو رہا تھا عہدہ و منصب کا ذکر
ہے ابھی دن کیجئے سورج کی بات
رات کو ہوگا چراغِ شب کا ذکر
وہ کسی کی بات سنتا ہی نہیں
کر رہا ہے اپنے ہی مطلب کا ذکر
قیس و لیلیٰ کا ضرور آئے گا نام
جب بھی ہوگا عشق کے مکتب کا ذکر
ہورہی تھی خوشنما پھولوں کی بات
آگیا اُن کے شگفتہ لب کا ذکر
اُن کا رب بھی یاد کرتا ہے اُنہیں
جو کیا کرتے ہیں اپنے رب کا ذکر
پیدل آقا اور سواری پر غلام
کر رہے ہو تم بھی صابرؔ کب کا ذکر
*** |