* پیڑ امرود کے جامن کے ہوں یا آم کے پی *
پیڑ امرود کے جامن کے ہوں یا آم کے پیڑ
پھولتے پھلتے نہ ہوں جب تووہ کس کام کے پیڑ
کتنا پر لطف سماں گائوں کا وہ ہوتا ہے
پیش کرتے ہیں جو منظر سحر و شام کے پیڑ
کبھی آندھی، کبھی پت جھڑ، کبھی ژالہ باری
کتنے دکھ جھیلتے ہیں گردشِ ا یاّم کے پیڑ
وہ بھی کیا دن تھے کہ ہوتی تھیں عطا جاگیریں
بادشاہوں سے ملا کرتے تھے انعام کے پیڑ
برف میںلپٹے ہوئے ابرِ سفید اوڑھے ہوئے
خوبصورت نظر آتے ہیں پہلگام کے پیڑ
نہ گھنی چھائوں نہ پھل پھول نہ پتے سرسبز
نام کیا پوچھئے اُن کے وہ ہیں بس نام کے پیڑ
چاہئے اُن کے لئے اُن کی طرح آب و ہوا
ہر جگہ اُگتے نہیں پستہ و بادام کے پیڑ
پیش کرتے ہیں سرِ راہ گھنی چھائوں ہمیں
دھوپ میں ہوتے ہیں صابرؔبڑے آرام کے پیڑ
*** |