* دن کو ہے اپنی روشنی پر ناز *
دن کو ہے اپنی روشنی پر ناز
رات کرتی ہے تیرگی پر ناز
سخت تیور پہ زعم کانٹوں کو
پھول کو ہے شگفتگی پر ناز
پارسائوں کو پارسائی عزیز
میکشوں کو ہے میکشی پر ناز
کون سمجھائے جینے والے کو
کر رہے ہیں جو زندگی پر ناز
وہ زمانہ بھی کیا زمانہ تھا
لوگ کرتے تھے دوستی پر ناز
کیوں نہ اُردو زباں کرے صابرؔ
غالبؔ و میرؔ و مصحفیؔ پر ناز
*** |