* ہوئے پھر خنجرِ ظلم و ستم تیز *
ہوئے پھر خنجرِ ظلم و ستم تیز
کریں اہلِ قلم نوکِ قلم تیز
رہیں ملحوظ آدابِ سفر بھی
نہ ہوں حد سے زیادہ بھی قدم تیز
ہوائے تند بھی چلتی رہے گی
سفینے بھی چلیں گے یم بہ یم تیز
ضرورت سے زیادہ بولتا ہے
زبان اُس کی نہیں قینچی سے کم تیز
گنوا دیتی ہے وہ شیریں بیانی
زباں مت رکھئے شیخِ محترم تیز
ہمیں آتا نہیں آہستہ چلنا
چلیں گے راہِ مشکل میں بھی ہم تیز
جلائے رکھو شمع عزم صابرؔ
کرو مت غم کہ ہے طوفانِ غم تیز
*** |