* چل کے دو چار قدم ہوگا تھکن کا احساس *
چل کے دو چار قدم ہوگا تھکن کا احساس
جس مسافر کو ہو کمزور بدن کا احساس
کردیا ہے نئی تہذیب نے ننگا سب کو
پھر بھی لوگوں کو نہیں برہنہ پن کا احساس
جان دیدیتے ہیں وہ اپنے وطن کی خاطر
ہے جنہیں عزت و ناموسِ وطن کا احساس
اپنی فنکاری دکھا کر وہ گزر جاتا ہے
تب ہمیں ہوتا ہے فنکار کے فن کا احساس
پڑ گئی خون کے رشتوں میں بھی نفرت کی خلیج
ہے کسے آج سگے بھائی بہن کا احساس
شہر میں پھیلی ہے آلودگی ایسی صابرؔ
سانس لیتے ہیں تو ہوتا ہے گھٹن کا احساس
*** |