* کوئی ہلکی کوئی بھاری خواہش *
کوئی ہلکی کوئی بھاری خواہش
کیسی کیسی ہے ہماری خواہش
لئے کشکول پھرا کرتی ہے
بن گئی آج بھکاری خواہش
دیکھتی رہ گئی تقدیر کا منہ
اور کیا کرتی ہماری خواہش
رات دن ڈھوتی ہے محنت کا بوجھ
پیٹ بھرنے کی ہماری خواہش
جھلملانے لگے چاندی کے تار
رہ گئی دل میں کنواری خواہش
کوششیں جتنی بھی انسان کرے
پوری ہوتی نہیں ساری خواہش
ہر کوئی پیار سے دیکھے مجھ کو
ہے یہ صابرؔ مری پیاری خواہش
*** |