* چلا میں گھر سے تو اُس نے کہا خدا حاف *
چلا میں گھر سے تو اُس نے کہا خدا حافظ
لرزتے ہونٹوں سے آئی صدا خدا حافظ
جوان بیٹے کی آنکھوں میں آگئے آنسو
جو بوڑھی ماں نے لپٹ کر کہا خدا حافظ
ہمارے گائوں کی تہذیب میں یہ شامل ہے
سفر کے وقت سلام و دعا ، خدا حافظ
یہ کون جانبِ ملکِ عدم روانہ ہوا
غریب کو نہ کسی نے کہا خدا حافظ
مصافحہ کوئی کرتا ، معانقہ کرتا
کوئی بوقتِ سفر بولتا خدا حافظ
دھکیل کر مری کشتی کو اہلِ ساحل نے
کہا ، خدا ہے تیرا ناخدا ، خدا حافظ
وہ روتے روتے مجھے دیکھتا رہا صابرؔ
میں ہنستے ہنستے اُسے کہہ گیا خدا حافظ
**** |