* اب تو ہے ہر شے میں جدّت کا لحاظ *
اب تو ہے ہر شے میں جدّت کا لحاظ
ہے کہاں باقی قدامت کا لحاظ
کوئی رکّھے یا نہ رکّھے اُس سے کیا
ہم تو رکھتے ہیں محبت کا لحاظ
دوسروں کی فکر اب کرتا ہے کون
سب کو ہے اپنی ضرورت کا لحاظ
اِس جہاں میں مشکلوں کے با وجود
ہر طرح کی ہے سہولت کا لحاظ
آدمی کو آدمی دیتا ہے زک
اُٹھ گیا اب آدمیت کا لحاظ
جینے والے آجکل رکھتے نہیں
مرنے والے کی وصیت کا لحاظ
بد تمیزوں کے وہ منہ لگتے نہیں
جن کو ہے صاؔبر شرافت کا لحاظ
**** |