* ہیں جو مشہورِ جہاں تیرے ذرائع ابل *
ہیں جو مشہورِ جہاں تیرے ذرائع ابلاغ
اُس طرح کے ہیں کہاں میرے ذرائع ابلاغ
دیکھ لیتے ہیں جہاں کوئی سیاسی خیمہ
ڈال دیتے ہیں وہیں ڈیرے ذرائع ابلاغ
اپنی گلیوں میں کوئی ایسی کہانی رکھ دے
کہ وہاں روز کریں پھیرے ذرائع ابلاغ
ہوگئے بند وہ اب گوشۂ گمنامی میں
چاروں جانب تھے جنہیں گھیرے ذرائع ابلاغ
پیش کرتے ہیں زمانے کی غلط تصویریں
کتنے بدنام ہیں یہ تیرے ذرائع ابلاغ
حیثیت جن کی ہے صابرؔ کوئی بس ایک چھٹانک
چاہتے وہ بھی ہیں دس سیرے ذرائع ابلاغ
**** |