* چل پڑی کیا اک ہوا میرے خلاف *
چل پڑی کیا اک ہوا میرے خلاف
شہر سارا ہوگیا میرے خلاف
انگلیاں ڈالے ہوئے کانوں پہ میں
اور دھماکہ وقت کا میرے خلاف
میں اکیلا اک چراغِ رہ گزر
ظلمتوں کا سلسلہ میرے خلاف
اُس نے کوئی بات چھوڑی ہی نہ تھی
بولتا وہ اور کیا میرے خلاف
ساتھ میرے صرف اک میرا خدا
اور سارے دیوتا میرے خلاف
میں نے تھوڑی خاکساری کیا دکھائی
ہو گئی میری اَنا میرے خلاف
معتبر جھوٹی گواہی ہوگئی
فیصلہ صادر ہوا میرے خلاف
**** |