* تنہا رہِ حیات میں کیا رہ روی کا لطف *
تنہا رہِ حیات میں کیا رہ روی کا لطف
جب ہمسفر ہو ساتھ تو ہے زندگی کا لطف
جینے کا تو مزہ ہے فقیری لباس میں
پوشاکِ زرق و برق میں کیا زندگی کا لطف
فرطِ خوشی کے ساتھ جب آنسو چھلک پڑیں
محسوس دل کو ہوتا ہے سچی خوشی کا لطف
ہو روشنی بقدرِ ضرورت مکان میں
آنکھوں کو خیرہ کردے تو کیا روشنی کا لطف
ہوتی ہے سر جھکا کے ادا رسمِ بندگی
جھک جائے دل بھی ساتھ تو ہے بندگی کا لطف
صابرؔ بڑھا کے دیکھو ذرا دوستی کا ہاتھ
پائو گے دشمنوں سے بھی تم دوستی کا لطف
**** |