* شمع کی لَو پر ہے پروانے کا حق *
شمع کی لَو پر ہے پروانے کا حق
ہے اُسی کو جل کے مرجانے کا حق
جس کے اندر ہو صفت انسان کی
ہے اُسے انسان کہلانے کا حق
لوگ فرزانہ سمجھتے ہیں اُسے
چھین لیتا ہے جو دیوانے کا حق
دوسروں کا حق ادا کرتے نہیں
سب جتاتے ہیں فقط پانے کا حق
اُن کی باتوں کا بُرا مت مانئے
ہے بڑے بوڑھوں کو سمجھانے کا حق
کون کہتا ہے کہ مت شرمایئے
آپ کو حاصل ہے شرمانے کا حق
پی کے صابرؔ مست ہونے دو اُسے
مئے کی مستی پر ہے مستانے کا حق
**** |