* چھپائے گی ملمع سازی اُس کی اصلیت ک *
چھپائے گی ملمع سازی اُس کی اصلیت کب تک
رکھے گی ڈھانپ کر پیتل کو سونے کی پرت کب تک
جسے تھامے ہوئے ہو آندھیوں کی چار دیواری
ہوا کے دوش پر قائم رہے گی ایسی چھت کب تک
سمٹ کر رہ گئی ہے اب یہ دنیا ایک کمرے میں
جہاں والوں سے چھپ پائے گا حالِ شش جہت کب تک
اُلٹ دیں گی اُسے مظلومیت کی ٹھوکریں اک دن
جہانِ ظلم کی باقی رہے گی سلطنت کب تک
جو ہیں آرام فرما مصلحت کی سائبانی میں
رہے گا قائم اُن کا سائبانِ مصلحت کب تک
مجھے بھی پیری صابرؔ ایک دن لاٹھی تھما دے گی
سنبھالے گی بڑھاپے کو مرے بوڑھی سکت کب تک
**** |