* تیرے گھر میں آگ لگے یا میرے گھر میں *
تیرے گھر میں آگ لگے یا میرے گھر میں آگ
بھڑکی تو پھیلے گی سارے بام و دَر میں آگ
گرم ہوا کے تپتے جھونکے اور غضب کی دھوپ
چنگاری بن کے اُڑتی ہے راہ گزر میں آگ
اب کے پڑی ہے ایسی گرمی آتی نہیں ہے نیند
لگتا ہے سورج نے رکھ دی ہے بستر میں آگ
پتھر سے پتھر ٹکرایا تو ہم نے جانا
گھسنے سے پیدا ہوجاتی ہے پتھر میں آگ
جس کی چنگاری نے جلائے میرے بال و پر
لگ جائے اُس برقِ تپاں کے بال و پر میں آگ
چاروں جانب اٹھتے ہیں بربادی کے شعلے
کس نے لگائی ہے یہ صابرؔ دنیا بھر میں آگ
**** |