* جنگ تو ہے جنگ چاہے گرم ہو یا سرد جنگ *
جنگ تو ہے جنگ چاہے گرم ہو یا سرد جنگ
ڈال دیتی ہے دلوں پر نفرتوں کی گرد جنگ
بستیاں ویراں ہوئیں ، برباد کتنے گھر ہوئے
کرگئی کتنوں کو بے اولاد یہ بے درد جنگ
ہو رہی ہیں ہر جگہ حقدار کی حق تلفیاں
کر رہا ہے اپنے حق کے واسطے ہر فرد جنگ
دھول اُڑتی ہے چمن میں پھول پیلے پڑگئے
ہے خزاں بردوش موسم چھڑ گئی ہے زرد جنگ
بزدلوں کی طرح چھپ کے کرتے ہیں پیچھے سے وار
مردِ میداں بن کے اب کرتے نہیں کیوں مرد جنگ
جنگ تو ہے خود ہی صابرؔ ایک دردِ لاعلاج
کیوں سمجھتا ہے زمانہ ہے علاجِ درد جنگ
**** |