* خوشنما اونچے مکانوں کے مکیں ہوجائ *
خوشنما اونچے مکانوں کے مکیں ہوجائیں گے
رہبرانِ قوم جب مسند نشیں ہوجائیں گے
رفتہ رفتہ لوگ ہوتے جائیں گے اپنوں سے دور
اور دھیرے دھیرے غیروں کے قریں ہوجائیں گے
ہوگا حاصل جب کبھی موقع پرستی کو عروج
مصلحت کے سنگ در وقفِ جبیں ہوجائیں گے
کر نہ پائے گا کوئی پھر دوست ، دشمن کی تمیز
جتنے خنجر ہیں وہ زیرِ آستیں ہوجائیں گے
گھر گئے جس روز یہ حالات کے طوفان میں
اُونچے اُونچے قلعے پیوندِ زمیں ہوجائیں گے
جانتا تھا کون صابرؔ دور ایسا آئے گا
قتل بھی ہوجائیں گے قاتل ہمیں ہوجائیں گے
********************* |