* دنیا میں ہر جگہ تو نہیں ہے چہل پہل *
دنیا میں ہر جگہ تو نہیں ہے چہل پہل
ویرانیاں کہیں تو کہیں ہے چہل پہل
بازار ، گھر ، مکان زمیں دوز ہوگئے
شہروں میں آج زیرِ زمیں ہے چہل پہل
جنگل ہو یا پہاڑ ہو صحرا ہو یا چمن
انسان جس جگہ ہے مکیں ہے چہل پہل
سجتی جہاں ہے اہلِ سیاست کی انجمن
رونق وہیں ہے آج وہیں ہے چہل پہل
قائم ہے کارخانۂ قدرت کا جو نظام
چلتی ہے زندگی کی مشیں ہے چہل پہل
صابرؔ چلو کہ گائوں میں کچھ دن گزار لیں
ماحول ہے وہاں کا حسیں ، ہے چہل پہل
**** |