* سنے جاتے ہیں غمِ عشق کے افسانے کم *
سنے جاتے ہیں غمِ عشق کے افسانے کم
آج صحرائے محبت میں ہیں دیوانے کم
اک طرف تشنہ لبوں کی ہے امڈتی ہوئی بھیڑ
ایک جانب کہ ہوئے جاتے ہیں میخانے کم
جس طرف دیکھئے ہے اہلِ عقیدت کا ہجوم
نہ خدا خانے ہی کم ہیں نہ صنم خانے کم
خوب لگتے ہیں گلستاں کے مناظر لیکن
قدرتی حسن بھی رکھتے نہیں ویرانے کم
جانتے ہیں سبھی اچھی طرح اک دوسرے کو
چھوٹے شہروں میں نظر آتے ہیں انجانے کم
کام آتے ہیں برے وقت پہ اکثر صابرؔ
مجھے لگتے نہیں اپنوں سے یہ بیگانے کم
**** |